تفرقہ اور ر اہِ
حق
حضوراقدس صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشادفرمایا:”میری امت تہتر(۷۳)فرقوں میں بٹ جائے گی ،تمام فرقے دوزخی ہوں
گے ،صرف ایک فرقہ جنتی ہوگا،صحابہنے
عرض کیاکہ یا رسول اللہ !جنتی فرقہ کون ساہوگا؟آپ نے فرمایا:
”ماأناعلیہ وأصحابی“جس طریقہ پر میں اورمیرے صحابہ ہوں گے (اس کی
پیروی کرنے والے جنتی ہوں گے )(سنن ترمذی)۔
موطاامام مالک میں
حدیث مرسل نقل کی گئی ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا:”میں تم میں دوچیزیں چھوڑرہاہوں ،جب
تک ان کومضبوط پکڑے رہوگے گمراہ نہ ہوگے، کتاب اللہ اورمیری سنت “۔
اتباعِ سنت
شیخ الحدیث حضرت
مولانامحمدزکریاکاندہلوی رحمة اللہ علیہ نے ”اکابرعلماء دیوبند
اتباعِ سنت کی روشنی میں“ارشادفرمایا:
”اصل اتباعِ سنت ہے ،جس کوپرکھناہواسی
معیارپرپرکھاجائے گا،جو شخص اتباع سنت کاجتنازیادہ اہتمام کرے گااتناہی
اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب ومقرب ہوگا،روشن دماغی چاہے
اس کے پاس کوبھی نہ آئی ہواورجو شخص اتباع سنت سے جتنادورہے اللہ تعالیٰ
سے بھی اتناہی دورہے ،چاہے وہ مفکرِ اسلام،مفکرِدنیا
اورمفکرِسماوات بن جائے “۔
طائفہٴ منصورہ
امیرشام سیدنا حضرت معاویہ
بن ابی سفیان رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں: میں نے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کوارشادفرماتے ہوے سناکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میری امت کاایک طبقہ
امرالٰہی پربرابرقائم رہے گا،جوانھیں ذلیل کرنے کی
کوشش کریں گے یاان کی مخالفت کی کوشش کریں گے، وہ
انھیں کوئی ضررنہیں پہنچا سکیں گے؛ یہاں تک کہ قیامت
آجائے گی اوروہ طبقہ لوگوں پرغالب رہے گا“(صحیح مسلم )۔
ایک دوسری روایت میں
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ”اس علم کوہرصحیح
جا نشین سے آگے ثقہ لوگ لیتے رہیں گے ،وہ اس سے غلوکرنے والوں کی
تحریف،جھوٹوں کی من گھڑت باتوں اورجاہلوں کی (باطل )تاویل
دورکرتے رہیں گے “۔
حضرت جابررضی اللہ عنہ کی روایت
میں ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:” یہ
دین برابرقائم رہے گااوراس کے لیے مسلمانوں کاایک طبقہ
برابرلڑتارہے گا؛یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے گی“۔
تجدید دین
ابوداوٴد کی روایت میں
ہے کہ اللہ تعالیٰ اس امت کے نفع کے واسطے ہرسوبرس پرایک شخص بھیجتاہے،جو
اس کے دین کی تجدیدکرتاہے ۔
استاذالمحدثین ،حضرت مولاناسلیم
اللہ خان صاحب دامت برکاتہم نے” نفحاتُ التنقیح“ میں ملاعلی قاری
رحمة اللہ علیہ کے حوالے سے نقل کیاہے کہ:
”میرے نزدیک راجح یہ
ہے کہ مجددہوناکسی متعین شخص یامتعین مکان کے ساتھ خاص نہیں؛
بلکہ اس سے مرادہرزمانے کی وہ جماعت بھی ہوسکتی ہے جومختلف
مقامات میں مختلف دینی شعبوں اوردینی فنون کی
تجدیدکرتی ہے ، تقریرسے ہویاتحریرسے،جس کواللہ
سبحانہ وتعالیٰ دین کی بقاء اوراحیاء سنت کاسبب
بنادیتا ہے“۔
تجدید دین
اور علماء دیوبند
اسلام کی چودہویں صدی
میں اللہ رب العزت نے اکابر دیوبنداوران کے فیض یافتگان کی
جماعت کوطائفہٴ منصور ہ بناکرغلوکرنے والوں کی تحریف ،جھوٹوں کی
من گھڑت باتوں ،جاہلوں کی باطل تاویل سے دینِ اسلام کی
حفاظت اوراس کے مختلف شعبوں میں تجدیدی کارناموں کے لیے
منتخب فرمایاہے ۔
یہی وہ جماعت ہے جوحضوراقدس
صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد ”مَاأناعَلَیْہِ
وَأصْحَابِیْ“ کا حقیقی
مصداق ہے ،جس نے اپنے سلف صالحین کی طرح اس آخری زمانے میں
ایسے افراد پیدا کیے ،جن کی زندگی اظہارِحق
اورابطالِ باطل کے لیے وقف رہی ہے ،نامساعدحالات ، الحادوبے دینی
کی تیز و تند لہریں ،اپنوں اوربے گانوں کی مخالفتیں
انھیں ایک انچ بھی جادئہ مستقیم سے نہ ہٹاسکیں۔
علماء دیوبندکا اسنادی سلسلہ
اہلِ حق کی اس مقدس جماعت نے اپنے
ہرعقیدے اورعمل کی سنداپنے سلف صالحین سے لی ہے
،حضوراکرم صلی اللہ علیہ
وسلم اورحضرات صحابہٴ کرام رضی
اللہ عنہم سے شروع ہوکر یہ اسنادی سلسلہ مسندالہندحضرت شاہ ولی
اللہ رحمة اللہ علیہ اوران کے خاندان میں جمع ہو گیا ہے ،اکابر
دیوبندخصوصاًحضرت مولانارشیداحمدگنگوہی رحمة اللہ علیہ
اورحضرت مولانامحمدقاسم نانوتوی رحمة اللہ علیہ نے حضرت شاہ ولی
اللہ رحمة اللہ علیہ کے سلسلہٴ سند اورفیض وفکرکواس مقدس ادارہ یعنی
دارالعلوم دیوبندکے ذریعے عالم گیربنادیاہے ۔
دیوبندیت
کیا ہے؟
حضرت مولاناقاری محمدطیب
صاحب رحمة اللہ علیہ نے اسی تسلسل سندوفکرکے بارے میں فرمایا:
”دیوبندیت کوئی مذہب یافرقہ
نہیں ،جسے معاندین اسے ایک مذہب یافرقہ کانام دے کرعوام
کواشتعال دلانے کی کوشش کرتے ہیں؛بلکہ مسلک اہل السنة والجماعة کاایک
جامع مرقع اورمکمل ایڈیشن ہے ،جس میں اہلِ سنت کی ساری
شاخیں اپنی اصل سے جڑی ہوئی دکھائی دیتی
ہیں، شاعرِمشرق ڈاکٹراقبال مرحوم نے اس دیوبندیت کے بارے میں
کیاخوب جملہ استعمال فرمایاتھا،جوانھیں کوزیب دیتاتھا،جب
ان سے کسی نے پوچھاکہ دیوبندی کیاچیزہے ؟یہ
کوئی مذہب ہے یافرقہ ؟توفرمایاکہ نہ مذہب ہے نہ فرقہ؛ بلکہ
ہرمعقول پسنددین دارکانام دیوبندی ہے۔ فللّٰہِ دَرُّ ماقال“۔
علماء دیوبندکادینی
اورفکری مسلک
علماء دیوبندکادینی
اورفکری مسلک اہل السنة والجماعة کاجامع ،معتدل اورہمہ گیر مسلک ہے،جس
میں اصولِ دین یعنی کتاب و سنت کی عظمت ،شخصیاتِ
دین یعنی فقہاء ، مجتہدین،محدثین، مفسرین،متکلمین
،اصولیین،صوفیاء اورعلماء ربانیین کااحترام ،سنت
اور جماعت دونوں کاحسین اجتماع ہے،ورنہ ان دوگانہ اصولوں سے ہٹ کراختراع
اورتجدد پسندی کی وجہ سے بدعات ومحدثات کی بھرمارہے اوررجالِ دین
سے بداعتمادہوکرخود پسندی کی بنیاد پرکبرونخوت کے بت تراشے گئے
ہیں ۔
مسلک اعتدال
اسی مسلک اعتدال کی وجہ سے
علماء دیوبنددینی بے قیدی اورخودرائی سے بھی
محفوظ رہے، شرک وبدعت کے اندھیرے بھی انھیں اپنے جال میں
نہ کھینچ سکے ،ان کے اعمال و افکارسے اسلام کاتسلسل بھی قائم
رہااورکوئی غیرمسلسل نظریہ دین کے نام سے اسلام میں
داخل بھی نہ ہونے پایا،یہ حضرات اپنے علم وعمل کے تسلسل سے
اسلام کے چراغ روشن کرتے گئے ،تاریخِ دیوبندپر نظر کرتے ہوئے ہم
بجاطورپریہ کہہ سکتے ہیں کہ اسلام واقعی ایک زندہ وجاویددین
ہے ،جوان حضرات سے لے کرحضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم کے
عہدِسعادت تک مسلسل ہے ۔
دارالعلوم دیوبندکا
فیض
دارالعلوم دیوبندجس
سے فیض پاکرہزاروں علماء، محدثین، فقہاء،مفسرین،متکلمین،
صوفیاء، مصنّفین،محققین ،داعیانِ دین متین
،مجاہدینِ حریت اوردیگرعلوم وفنون کے ماہرین نے دنیاکے
گوشہ گوشہ میں مختلف النوع تجدیدی کارنامے انجام دیے ،جن
سے عالمِ اسلام رہتی دنیاتک مستفیدہوتارہے گا۔
دارالعلوم دیوبند
کے بارے میں مشاہیرعالم کی آراء
اس موقع پرمیں ان چندمشاہیرِعالم
کی آراء کوذکرکرناضروری سمجھتاہوں ،جنہوں نے دیوبندکی
عظمت کوشاندارخراجِ تحسین پیش کیاہے :
سیدرشیدرضامصری
کی رائے
علامہ سیدرشیدرضامصری
نے کہا: اگر میں اس مدرسہ کونہ دیکھتاتوہندوستان سے بہت غمگین
واپس جاتا،ایک دوسرے موقع پرکہا کہ میں نے مدرسہٴ دیوبندجسے
”ازہرہند“کاخطاب دیاجاتاہے، ایک جدیدعلمی رجحان میں
ترقی کرتے دیکھا،ہندوستان بھرمیں میری آنکھوں کوایسی
ٹھنڈک کہیں حاصل نہیں ہوئی، جیسی کہ مدرسہٴ دیوبندمیں
حاصل ہوئی اورنہ اتنی خوشی حاصل ہوئی جتنی وہاں،اس
کی وجہ صرف وہ غیرت واخلاص ہے جومیں نے اس مدرسہ کے علماء میں
دیکھا۔
ڈاکٹرراجندرپرشادسابق
صدرجمہوریہٴ ہند کی رائے
ڈاکٹرراجندرپرشادسابق صدرجمہوریہٴ
ہندنے کہاکہ آپ کے دارالعلوم نے صرف اس ملک میں بسنے والوں ہی کی
خدمت نہیں کی؛بلکہ آپ نے اپنی خدمات سے اتنی شہرت حاصل
کرلی ہے کہ غیرممالک کے طلبابھی آپ کے یہاں آتے ہیں
اوریہاں سے تعلیم پاکرجوکچھ انہوں نے یہاں سیکھاہے، اپنے
ممالک میں اس کی اشاعت کرتے ہیں ،یہ با ت اس ملک کے
باشندوں کے لیے قابلِ فخرہے ،دارالعلوم دیوبندکے بزرگ علم کوعلم کے لیے
پڑھتے اورپڑھاتے رہے ہیں، ایسے لوگ پہلے بھی ہوئے ہیں؛
مگرکم ،ان لوگوں کی عزت بادشاہوں سے بھی زیادہ ہواکرتی تھی
،آج دارالعلوم کے بزرگ اسی طرزپرچل رہے ہیں اورمیں سمجھتاہوں کہ
یہ صرف دارالعلوم یامسلمانوں ہی کی خدمت نہیں؛بلکہ
پورے ملک اوردنیاکی خدمت ہے ،آج دنیامیں مادیت کے
فروغ سے بے چینی پھیلی ہوئی ہے اوردلوں کااطمینان
اورچین مفقودہیں ،اس کاصحیح علاج روحانیت ہے ،میں دیکھتاہوں
کہ سکون واطمینان کاوہ سامان یہاں کے بزرگ دنیاکے لیے مہیا
فرمارہے ہیں،اگرخداکواس دنیاکورکھنامنظورہے تودنیاکوبالآخراسی
لائن پرآناہے ۔
پروفیسرڈی
جولیس جرمینس کی رائے
ڈی جولیس
جرمینس پروفیسربوڈاپیسٹ یونیورسٹی ہنگری
نے کہاکہ میں نے خود اپنے ملک میں دیوبندکے مدرسہ کے بارے میں
سنا،مجھے ہمیشہ سے شوق تھاکہ علوم واسلامی اسپرٹ (روح) کے اس قلعہ کودیکھوں
،مجھے عربی اورتعلیمات اسلامی کی اس گہرائی
اورجدوجہد کو دیکھ کراوربھی زیادہ حیرت ہوئی ،جو اس
مدرسہ کے درودیوارمیں دائر وسائرہے ۔
عصرِحاضر میں
اہلِ حق کی ترجمانی
جدوجہدِآزادی سے لے کراس خطہ؛
بلکہ تمام اطرافِ عالم میں شرک وبدعات کاخاتمہ، قرآن وسنت کی صحیح
اورحقیقی تشریح اورترویج واشاعت تک ان تمام مراحل میں
فضلاء دیوبند کا بھرپور کردارہے اورآج بھی اہلِ حق کی ترجمانی
کا فریضہ علماء دیوبند ہی کے فیض یافتہ رجال انجام
دے رہے ہیں،اللہ تعالی ہمیں حق کو حق سمجھ کر اس کی اتباع
کرنے اور باطل کو باطل سمجھ کر اس سے اجتناب کرنے کی توفیق عنایت
فرمائے!(آمین)
***
------------------------------------
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 5 ،
جلد: 97 ، رجب 1434 ہجری مطابق مئی 2013ء